ولادت باسعادت حضرت سیدنا الامام احمد رضا خان فاضل بریلوی

تاریخ اسلام میں ایسے بے شمار نام محفوظ ہیں جن کے کارہائے نمایاں رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے لیکن جب ذکر سیدنا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ کا آجائے تو تاریخ ڈھونڈتی ہے کہ ان جیسا دوسراکوئی ایک ہی اسے اپنے دامن میں مل جائے ۔ کوئی کسی فن کا امام ہے تو کوئی کسی علم کا ماہر لیکن سیدنا اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ ہر علم ، ہر فن کے آفتاب و ماہتاب ہیں ۔
جس سمت دیکھئے وہ علاقہ رضا کا ہے
حضرت علامہ ملک العماء اپنی کتاب حیات اعلی حضرت میں تحریر فرماتے ھیںکہ"جناب سید ایوب علی صاحب کا بیان ھے کہ جس وقت اعلی حضرت قبلہ بطن مادر میں تھے۔ تو آپ کے والد ماجد صاحب نے ایک بہت ہی عجیب خواب دیکھا، جس کی وجہ سے کچھ پریشانی سی لاحق ھوئی ۔ رات بھر اس خواب کی فکر میں رھے ، اور صبح اٹھے تو بھی اس کی تشویش باقی تھی ۔ صبح حضرت سراپا فیض و برکت علامہ مولانا رضا علی خاں صاحب نے اپنے والد ماجد علیہ الرحمہ سے خواب بیان فرمایا ۔ حضرت ممدوح نے فرمایا:"یہ مبارک خواب ہے ۔ بشارت ہو کہ پر ور دگار عالم تمہارے نطفہ سے ایک فرزند عطا فرمائے گا ، جو علم کے دریا بہائے گا ، جس کا شہرہ مشرق و مغرب میں پھیلے گا "۔

ولادت باسعادت اعلی حضرت امام اھل سنت مجدد مائة حاضرہ مولانا الشاہ محمد احمد رضا خاں صاحب کی آپ کے شہر برلی شریف محلہ جسولی میں ، کہ پہلے وہی آپ کا آبائی مکان اور حضرت جد امجد مولانا الشاہ رضا علی خاں صاحب قدس سرہ کا قیام تھا۔ ۱۰ شوال المکرم ۱۲۷۲ھ بروز شنبہ وقت ظہر مطابق ۱۴ جون ۱۸۵۶ء موافق ۱۱ جیٹھ سدی ۱۰۱۳ء سمبت کو ہوئی ۔

اعلی حضرت کا تاریخی نام المختار ہے ۔ حضور نے اپنا سن ولادت مکتوبات شریف میں حسب ذیل آیة کریمہ سے استخراج فریاما ھے۔ "اولئک کتب فی قلوبھم الایمان و ایدھم بروح منہ" حسن اتفاق کہ اس وقت آفتاب منزل غفر میں تھا،جو اھل نجوم کے نزدیک بہت ہی مبارک ساعت ھے۔

دنیاں ،مزار ،حشر ،جہاں ہیں غفور ہیں
ہر منزل اپنے ماہ کی منزل غفر کی ہے
ملفوظات میں ہے : ولادت کی تاریخوں کا ذکرگیا تھا تواس پر ارشاد فرمایا:"بحمدہ تعالی میری تاریخ اس آیة کریمہ میں ہے۔"اولئک کتب فی قلوبھم الایمان و ایدھم بروح منہ" جس کا ترجمہ یہ ہے: "یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فر مادیاہے ، اور اپنی طرف سے روح القدس کے ذریعہ سے انکی مدد فرمائی ہے"۔اور اس کا صدر ہے: "لاتجد قوما یومنون باللہ و الیوم الآخریوادون من حاداللہ و رسولہ و لو کانوا آباءھم او ابناءھم او اخوانھم او عشیرتھم "۔[مجادلہ۵۸/۲۲]نہ پائیں گے آپ ان لوگوں کو جو اللہ و رسول اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہیں کھ وہ اللہ و رسول کے مخالفوں سے دوستی رکھیں اگر چہ وہ ان کے باپ یا ان کی اولاد یا ان کے بھائی یا ان کے کنبے قبیلے ہی کے کیوں نہ ہوں ۔
اسی کے متصل فرمایا: "اولئک کتب فی قلوبھم الایمان" بحمدہ اللہ تعالی بچپن سے مجھے نفرت ہے اعداء اللہ سے ۔ اور میرے بچوں اور بچوں کے بچوں کو بھی بفضل اللہ تعالی عداوت اعداء اللہ گھٹی میں پلا دی گئی ہے ۔ اور بفضلہ تعالی یہ وعدہ بھی پورا ہوا ۔اولئک کتب فی قلوبھم الایمان" بحمدہ اللہ اگر میرے قلب کے دو ٹکڑے کئے جائیں تو خدا کی قسم ایک پر لکھا ھوگا لاالہ الا اللہ دوسرے پر لکھا ہو گا محمد رسول اللہ جل جلالہ و صلی اللہ تعالی علیہ و سلم ۔ اور بحمد اللہ تعالی ہر بد مذھب پر ہمیشہ فتح و ظفر حاصل ہوئی ۔ رب العزت نے روح القدس سے تائید فر مائی ۔ اللہ تعالی پورا فر مائے: "و ید خلھم جنت تجری من تحتھا الانھر جلدین فیھا رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ اولئک حزب اللہ الا ان حزب اللہ ھم المفلحون" اورانہیں باغوں میں لےجائے گاجن کے نیچے نہریں بہیں ، ان میں ہمیشہ رہیں ، اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ، یہ اللہ کی جماعت ہے۔ سن لے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ھے۔[کنز الایمان فی ترجمة القرآن پارہ ۱۸ سورہ مجادلہ ۵۸ رکوع ۳] ۔


|  HOME  |